کر لیا خود کو جو تنہا میں نے
یہ ہنر کِس کو دکھایا میں نے

وہ جو تھا اس کو مِلا کیا مجھ سے
اس کو تو خواب ہی سمجھا میں نے

دل جلانا کوئی Ø+اصل تو نہ تھا
آخرِ کار کیا کیا میں نے

دیکھ کر اس کو ہُوا مست ایسا
پھر کبھی اسکو نہ دیکھا میں نے

شوقِ منزل تھا بُلاتا مجھ کو
راستہ تک نہیں ڈھونڈا میں نے

اک پلک تجھ سے گزر کر ، تا عمر
خود ترا وقت گزارا میں نے

اب کھڑا سوچ رہا ہوں لوگو!
کیوں کیا تم کو اِکھٹا میں نے